Friday, February 20, 2009

محمد عمر میمن

برادرم حمید شاہد
السلام علیکم
پتا نہیں آپ کو میرا ۶۲ مئی کا خط ملا یا نہیں ۔ اس میں میں نے ہماری مراسلت کی تاریخ وار فائل پر آپ کے حسب الحکم ایک وضاحتی نوٹ لکھ دیا تھااور متن میں بھی کہیں کہیں کچھ بڑھا دیا تھا۔ خدا کرے یہ فائل آپ تک پہنچ گئی ہو۔اس ای میل کے ساتھ دو pdfفائلیں بھیج رہا ہوں ۔ ایک میں یوسا کے اگلے دوخط ہیں ۔ ازراہ کرم یوسا والی فائل کو پڑھتے وقت مناسب مترادفات کی بابت ضرور غور کیجئے گا۔ کم بخت ایک لفظ crux نے بہت تنگ کر رکھا ہے ۔ شاید آپ کے ذہن میں کوئی مناسب لفظ ہو ۔دوسری ازتسو کے اسی مضمون کی تصحیح شدہ نقل ہے جو آپ سے کھل نہیں سکی تھی ۔ چوں کہ یہ دونوں امیج یا تصویری فائلیں ہیں ‘ان میں اِن پیج کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔ بس ایک پابندی یہ ہے کہ آپ ان میں کچھ گھٹا بڑھا نہیں سکیں گے۔پتا نہیں میں نے پہلے عرض کیا تھا یا نہیں ‘ میں ۲۱ جون کو تین ہفتوں کے لیے ترکی جا رہا ہوں ۔ چناں چہ اس درمیان میں آپ سے برقی خط و کتابت نہیں ہوسکے گی۔ میں کوشش کروں گا کہ وقت مل جائے تو یوسا کے باقی خطوط کی بھی نئی فائلیں بنا کر جانے سے پہلے آپ کو بھیج دوں ۔(پرانی والی تو آپ سے کھلتی نہیں !)اس سے زیادہ لکھنے کے لیے فقیر کے جھولے میں کچھ اور نہیں ۔ اس پر کسی کا شعر یاد آگیا ‘جو بچپن میں پسند ہوا کرتا تھا:چیل کے گھونسلے میں ماس کہاںدال دلیہ ہمارے پاس کہاں


والسلام


محمد عمر میمن


۷۲ مئی ۸۰۰۲‘


میڈیسن:امریکا

No comments:

Post a Comment